Skip to main content

مودی کا ھندتوا نظریہ اور انڈیا کے فارن رلیشنز






مودی صاحب کو اقتدار مین آئے ھوئے سات سال ھو چکے ھین آٹھواں سال چل رہاہے، لیکن آج تک ان کی اکثر تقاریر مین  کانگریس اور نہرو کا زکر آپکو لازمقً نظر آتا ہے۔ بی جے پی کی ھر بیڈگورننس کو اور ناکامی کو وہ نہرو صاحب اور کانگریس سے جوڑتے ھوئے نظر آتے ھین۔

 


 




بی جے پی کی ھندتوا کی پالیسیز اب انڈیا کے فارن رلیشنز کو بھی متاثر کرتی ھوئی نظر آ رھی ھین۔ چند روز قبل سنگاپور کےوزیرِاعظم نے اپنی پارلیامینٹ مین کھڑے ھو کر نھرو صاحب کے حق مین بات کی ہے اور انڈیا کے موجودہ سیاسی ڈھانچے پہ تبصرہ کرتے ھوئے کہا کہ انڈیا کی موجودہ پارلیامینٹ کے اندر بے شمار ایسے لوگ آ گئے ھین جن کا کرمنل ریکارڈ ہے۔ اس پہ بی جے پی کے حلقوں مین غم و غصہ پایا جاتا ہے کہ سنگاپور کی سیاسی شخصیات اس طرح ھماری سیاست ملک تبصرہ کیون کر رھی ھین حالانکہ یہ بات طئہ ہے کہ اگر سنگاپور کے وزیرِاعظم موجودہ انڈین سازی سسٹ کی تعریف کرتے تو شاید اب تک ھیرو بن جکے ھوتے انڈیا کے اندر انتھاپسند نظریات کی حامل سیاسی جماعتون کے نزدیک۔ 


سنگاپور کے علاوہ چند روز قبل ایک اھم پیشرفت یہ بھی ھوئی ہے کہ کویت کے اندر کچھ طاقتور سیاستدانوں نے تحریری طور پہ اپنی حکومت سے یہ التجا کی ہے کہ انڈیا کے اندر جو نظریہ اس وقت سرکار مین ہے، یہ انتہائی خطرناک ہے اور اس کے اندر حتہ کے مسلمان عورتوں کے حجاب پہننے کی گنجائش نہین لھاذا بی جے پی کے اور اس کی پیرنٹ جماعت آر ایس ایس کے تمام نیتاؤن کے کویت مین داخلے پہ پابندی آئد کی جائے۔  یہ بات اھم ہے کہ کویت ان ملکون مین شامل ہے جھان سے انڈیا کا اکثر زرِمبادلا آتا ہے اور بڑے تعداد مین ھندستانی ورکر وھان نوکریان بھی کر رہے ھین تو کویت کے ساتھ معاملات خراب ھونے کا مطلب انڈیا کو صرف سفارتی ہی نہین معاشی قیمت بھی چکانی پڑ سکتی ہے۔


 

ایک اور ملک جھان پر انڈیا کے اندر ھندتوا سرکار کے ی پالیسیز کی وجہ سے غم و غصہ بڑھتا ھوا محسوس ھو رہا ہے وہ مالدیپ ہے۔ پچھلے لمبے عرصے سے مالدیپ کے اندر انڈین ڈپلومیٹس اور دیگر آفیشلز کو باھر نکلوانے کے خلاف مظاھرے چل رہے ھین انڈیا آؤٹ کے نام سے حالانکہ انڈیا نے یہ الزام لگایا ہوا ہے کہ یہ مظاھرے چائنہ کی ملی بھگت سے وہان کی اپوزیشن کروا رہی ہے لیکن اس چیز کا کوئی ثبوت چونکہ موجود نہین لھاذا ان الزامات کو زیادہ سنجیدگی سے لیا نہین جا سکتا ۔ اس کے علاوہ پاکستان کے ساتھ انڈیا کے تعلقات پہلے ہی انتہائی کشیدہ ھین جس مین بھی وھان کی ھندتوا فورسز کا کلیدی کردار ہے ۔ البتہ اب انڈیا کے روایتی دوست بنگلادیش کے ساتھ بھی انڈیا کے تعلقات مین بگاڑ واضح طور پئ تب دیکھا گیا جب گذشتہ سال مودی صاحب بنگلادیش گئے لیکن انکی بنگلادیش آمد کے خلاف لاکھوں لوگ سڑکون پہ نکل آئے۔ یہ شاید تاریخ مین پہلی بار گوا تھا کہ کسی انڈین وزیرِاعظم کی آمد پہ بنگلادیش ماس طرح لاکھونلوگ ان کے خلاف سڑکون پہ آئے ھون اور اس کی وجہ واضح تھی، انڈیا کے اندر اپنے ھندتوا ووٹ بئنک کو خوش کرنے کے لیے جو قوانین مودی صاحب نے پاس کیے متنازعہ شہریت بل والے ، ان کوبنگلادیش کے اندر انتہائی ناپسند کیا گیا کیون کہ اس بل کا سب سے زیادہ اثر بنگلادیش پہ پڑنا ہے جیسا کہ اس بل کو بنیاد بنا کے ھندتوا کے سیاستدان اپنے ھر جلسے مین بھی کہتے رہے ھین کہ انڈین بنگال اور آسام کے مسلمان انڈین نہین بنگلادیشی ھین لھاذا انکو واپس بنگلادیش بھیجینگے اس پہ بنگلادیش کے اندر ایک غصہ ہے۔ تو ھندتوا کی سرکاری نے اب تک انڈیا کو کئی خارجی محاذوں پہ ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا دیا ہے۔

 

(The Blank Page Official)

Reach us at:

Youtube:  https://www.youtube.com/TheBlankPageOfficial

Twitter:    https://twitter.com/PageBlank

Facebook: https://www.facebook.com/TBPOfficial1/

 Support us: 

Patreon :  https://www.patreon.com/theblankpageofficial






 

Comments

Popular posts from this blog

Increase in Demand for Bangladeshi Flags in Pakistan Following Sheikh Hasina’s Regime Change

After the fall of the pro India regime in Bangladesh, there has been a significant increase in the demand for Bangladeshi flags in Pakistan. This surge in interest can be attributed to a variety of factors that have emerged in the political landscape of the region. The changing dynamics have led to a noticeable shift in how people in Pakistan are expressing their sentiments and affiliations. As a result, the Bangladeshi flag has become a symbol of solidarity and support inside Pakistan.

Poll: US Public Support for Israel Wanes as 68 Percent Call for Ceasefire

  TEHRAN (FNA)- Israel’s war on Gaza is upsetting many Americans who think it must follow growing demands for an immediate ceasefire, according to a new poll. The Reuters/Ipsos survey found only 32 percent of respondents said “the US should support Israel”. That is down from 41 percent from a poll conducted on October 12-13 – just days after the war broke out. About 68 percent of respondents said they agreed with the statement, “Israel should call a ceasefire and try to negotiate”. Some 39 percent supported the idea “the US should be a neutral mediator”, compared with 27 percent a month earlier. Only 4 percent of respondents said the United States should support Palestinians, while 15 percent said the US shouldn’t be involved at all in the war. While the US has been a significant Israeli ally, just 31 percent of respondents said they supported sending Israel weapons. The plunge in support...

US ‘Biggest Nuclear Threat’: China

  TEHRAN (Tasnim) – The United States poses the greatest danger to the world when it comes to the risks of a potential nuclear conflict, Chinese Defense Ministry spokesman Zhang Xiaogang told journalists on Friday. Beijing has accused Washington of making “irresponsible decisions” in attempts to maintain its hegemony, including through intimidating the international community with its nuclear arsenal, RT reported. The damning statement came in response to the Pentagon’s decision to upgrade US Forces Japan into a joint force headquarters under the command of a three-star officer reporting to the commander of the Indo-Pacific Command. The announcement was made by the US Defense Department in late July following the meeting of the American and Japanese defense and foreign policy chiefs. US Defense Secretary Llyod Austin hailed the development as “one of the strongest improvements in our military ties with Japan in 70 years” at that time. He also said that the two sides “held a separ...