انیس سو سینتالیس مین، ھندستان کا معاشی مرکز آج کی طرح بمبئی نہین بلکہ مغربی بنگال ھوا کرتا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب کلکتہ انڈیا کے سب سے امیر شھرون مین سے ایک مانا جاتا تھا لیکن آج یہ ریاست انڈیا کی غریب ترین ریاستوں مین سے ایک ہے۔ سال انیس سو سینتالیس سے لیکر دو ھزار تک بھارت کی ایریج غربت کی شرح چھبیس اشاریہ سات فیصد رھی البتہ مغربی بنگال کی غربت کی شرح ستائیس فیصد رہی جو کہ باقی کے ھندستان سے زیادہ تھی۔ اس جا مطلب یہ ھوا کہ جو ریاست بھارت کی آزادی کے وقت سب سے امیر تھی وہ آزادی کے بعد منظم انداز سے نیچے لائی گئی معاشی اعتبار سے۔ اِسی عرصے کے دوران ممبئی جو کہ آج کل بھارت کا معاشی مرکز ہے اسکا اور گجرات کا صنعتی شعبہ بڑھتا رہا جس سے بظاہر نظر یھی آ رہا ہے کے مغربی بنگال سے صنعتیں گجرات اور بمبعی کی طرف منتقل کروائی جاتی رھین اس تمام عرصے کے دوران ۔
مغربی بنگال مین، وچ وھان کی موجودہ وزیرِاعلی ھین ممتا بینر جی صاحبہ ان کے ابھرنے سے ایک رزسٹنس کی سیاست ضرور نظر آئی ہے جس مین مغربی بنگال اپنا جائز حق لینے کے لیے زیادہ فعال نظر آرہا ہے اور انکے وزیرِاعلی بننے کے بعد مغربی بنگال کی غربت کی شرح بھی کچھ کم ھوتی ھوئی نظر آ رہی ہے۔ ان دنون مغربی بنگال کا سب سے بڑا مسئلہ باقی کے پورے بھارت کی طرح جاؤ سب سے بڑا مسئلہ ہے وہ بیروزگاری ہے۔ آپ کو یہ جان کہ حیرت ھوگی کہ کچھ عرصہ قبل بھارت کی مدھیا پردیش ریاست مین پندرہ چھوٹے اسکیل کی سرکاری نوکریوں کے لیے دس ھزار امیدواران نے انٹرویو دیا جس سے آپ ھندستان کے اندر بیروزگاری کے مسئلے کی سنگینی کو سمجھ سکتے ھین۔ اِی ٹی وی بھارت کی حالیہ ایک رپورٹ کے مطابق دو ھزار سولہ سے لیکر دو ھزار اکیس تک صرف پانچ سال کے آنسر اکیس ھزار پانچ سو چھوٹے برے کارخانے اور فیکٹریاں مغربی بنگال مین بند ھوئین۔ اب آپ اس سے اندازہ لگا سکتے ھین کہ کتنے لاکھ لوگ اِس عرصے کے دوران بیروزگار ھوے ھونگے اس ریاست کے اندر۔ حالانکہ انیس سو سینتالیس سے پہلے جب مغربی بنگال ایک معاشی مرکز تھا انڈیا کا تب یھان بھارت کی دوسری ریاستوں سے لوگ روزگار کی تلاش مین آتے تھے۔
اٹھائیس دسمبر دو ھزار تیرہ کو بھارت کے ایک بڑے نیز آؤٹلیٹ بزنس اسٹینڈرڈ نے رہورٹ کیا تھا کہ:
West Bengal saw 97% decline in Indistries since 2010
اور جب مغربی بنگال مین صنعتی شعبہ تباہی کی طرف گامزن تھا تو موجودہ ھندستانی وزیرِاعظم مودی صاحب کی ریاست گجرات مین اس شعبے کا کیا حال تھا؟ چوبیس جون دو ھزار چودہ کو ٹائمز آف انڈیا نے رہورٹ شایع می تھی کہ:
Gujrat emerging as manufacturing hub.
مطلب صاف ہے اسکا کہ ایک طرف مغربی بنگال کا صنعتی کی شعبہ تباھ ھو رہا تھا تو دوسری طرف گجرات کا صنعتی شعبہ پھل پھول رہا تھا جس کا مطلب مغربی بنگال سے صنعتیں گجرات ڈائیورٹ کی گئین صفائی کے ساتھ غیر محسوس طریقے سے۔ اور اس کا سب سے بنیادی سبب یہ ہے کہ شمالی ھندستان کا اثر بھارت کے سیاسی منظر نامے پہ ھمیشہ گھرا رہا ہے عموماً شمالی ھندستان اے تعلق رکھنے والے ھی سیاستدان زیادہ تر ھندستان کی مرکزی سا حکومتوں مین رہے ھین لھاذا حکومتی سرپرستی شمالی ھندستان کو ھمیشہ ملتی رہی ہے جب کہ مغربی بنگال کچھ علیحدہ سا رہا ہے اس کے اندر عموماً جو سرکاری آتی ھین ان کی مرکزی سرکار ون اے زیادہ بنتی نہین اسی لیے بمبئی گجرات جیسی شمالی بھارت کی ریاستین ھمیشہ مرکزی حکوتون کے آشیرواد سے جائز ناجائز فوائد اٹھاتی رہی ھین لیکن اس سب کے بیچ مغربی بنگال کی صنعتیں وہان کی جاب مارکیٹ تباہی کی طرف روان دوران رہی ہے پچھلے لمبے عرصے سے۔
(The Blank Page Official)
Reach us at:
Youtube: https://www.youtube.com/TheBlankPageOfficial
Twitter: https://twitter.com/PageBlank
Facebook: https://www.facebook.com/TBPOfficial1/
Support us:
Patreon : https://www.patreon.com/theblankpageofficial
Comments
Post a Comment