چین اور پاکستان کئی دھائیون سے قریبی تعلقات رکھتے آ رہے ھین۔ پاکستان اور چین کے اندر مانا جاتا ہے کہ ان کی دوستی ھمالیا سے اونچی اور سمندروں سے گھری ہے۔ اور یہ حقیقت بھی ہے کہ تاریخ کے مختلف ادوار مین جب بھی پاکستان کو چائنہ کی یا چائنہ کو پاکستان کی ضرورت پڑی ہے دونون ملک کبھی پیچھے نہین ھٹے۔ اس کا سب سے حالیہ مثال کووڈ کرائسز مین ھمین نظر آیا جب ہوتی دنیا ویکسینز کے حصول مین پریشان دکھ رہی تھی تب چائنہ کی طرف سے نہ صرف کروڑون کی تعداد مین ویکسینز پاکستان کو دی گئین بلکہ پاکستان کے اندر بھی چین کے اشتراک سے پاکستان اپنی ویکسین بھی تیار کرنے کے قابل ھوا اور اس مشکل ترین مرحلے کو بھتر طریقے سے کنٹرول کیا ، حلانکہ پاکستان کے پڑوس انڈیا مین ان کرائسز نے بڑی تباہی مچا رکھی تھی اُن دنون مین۔
اب یہ سوال زیرِ غور ہے یھان کہ آج کے دور مین ، موجودہ حالات مین جب چین کے لیے مانا جا رہا ہے کہ وہ دنیا کا اگلا سوپر پاور ہے م، تو ایسے مین پاکستان کے پاس وہ کیا چیز ہے جو چین کے لیے سب سے زیادہ ویلیو رکھتی ہے۔ اس سوال کا ایک جملے مین اگر آپ جواب پوچھین تو وہ ہے، پاکستان کی جیوگرافی یا محلِ وقوع۔
پاکستان کی جیوگرافی مین ایک ایسی چیز موجود ہے جو کہ چائنہ کو امریکہ کے کینٹینمینٹ آف چائنہ یعنی چین کی ترقی کو روکنے کے منصوبے کو نقصان پہنچا سکتے- کیسے؟ اس وقت چین دنیا کا سب سے بڑا ایکسپورٹر بن چکا ہے اور دنیا کے سب سے بڑے تیل اور گیس کے خریداروں مین بھی ایک ہے کیون کہ اسکے کارخانوں کو چلانے کے لیے اُسے مستقل انرجی چاھیے جو وہ مڈل ایسٹ ایران اور روس سے لیتا ہے زیادہ تر۔ اب صورتحال یہ ہے کے چین کی اس وقت ایکسپورٹ اور اُس کی تیل اور گیس کی امپورٹ کا اسی فیصد حصہ سمندروں کے راستے سے ھوتا ہے، یعنی وہ ساؤتھ چائنہ سی سے ھوتا ھوا انڈین اوشین اور پھر عربی سمندر سے ھوتا مڈل ایسٹ پہنچتا ہے یا اس سے آگے امریکا تک چین کے تجارتی جھاز جاتے ھین۔
اب ایک تو یہ کافی لمبا روٹ ہے ، دوسری بات یہ ہے کہ اس رستے سے چین کے بحری جھاز انڈیا سمیت کئی امریکی اتحادیوں کی سمندری حدود سے تو گذرتا ہی ہے ساتھ مین اس راستے مین کئی جگھین ایسی بھی ھین جھان امریکی فوجی اڈے موجود ھین۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حالتِ جنگ مین امریکہ کسی بھی وقت چین کی نہ صرف تجارت بند کر سکتا ہے بلکہ اُس کے کارخانوں کو چلانے کے لیے تیل اور گیس کی رسد بھی کاٹ سکتا ہے۔ خاص طور پہ ملائشیا کے پاس سے گذرنے والا اھم ترین سمندر کی چھوٹی سی پٹی جھان سے چائنہ سمیت کئی ملکون کے اکثر بحری جھاز گذرتے ھین یہ اگر امریکہ بند کردے خود یا انڈیا جو کہ اسکا اتحادی ہے اسکے ذریعے بند کرادے کیون کہ آسٹریا آف ملا کا کے پاس ہی انڈیا کا بحری و فوجی اڈہ ہے اندومان اور نکوبار کیے جزائر کی صورت ۔ تو اس وقت چائنہ کے لیے مسائل پیدا ھو سکتے ھین۔
یھان پاکستان کی جیوگرافی کا رول اھم ھو جاتا ہے چائنہ کے لیے ۔ پاکستان کی سرحد چائنہ سے لگتی ہے، اور چائنہ آزاد کشمیر گلگت کے راستے تجا رھتے راھداری بنا رہا ہے جسے سی پیک کہتے ھین۔ سی پیک قال مین چائنہ کو ان تمام مسائل کا حل مھیا کرتا ہے۔ سی ہیک کے ذریعے چین پورے ساؤتھ چائنہ سی، آسٹریٹ آف ملا کا ، انڈین اوشین کو باءپاس کرتے ھوئے سیدھا براستہ پاکستان مڈل ایسٹ اور افریقہ پھنچ سکتا ہے ۔ نہ صرف یہ بلکہ پاکستان کے انرجی رِچ پڑوسی ایران سے تیل اور گیس کی پائیپ لائن بھی کراس کرائے جا سکتی ہے چین تک باراستہ پاکستان یعنی کے پاکستان چین کو ایک محفوظ اور قابلِ اعتبار تجارتی اور صنعتی راھداری مھیا کر کے امریکی عزائم سے محفوظ رکھ سکتا ہے جس وجہ سے اسٹرٹیجکلی پاکستان چائنہ کے لیے کسی لائف لائن سے کم نہین ۔اور یہ چیز پھر پاکستان چائنہ دوستی مین چار چاند لگا دیتی ہے۔
(The Blank Page Official)
Reach us at:
Youtube: https://www.youtube.com/TheBlankPageOfficial
Twitter: https://twitter.com/PageBlank
Facebook: https://www.facebook.com/TBPOfficial1/
Support us:
Patreon : https://www.patreon.com/theblankpageofficial
Comments
Post a Comment