جس طرح سویت یونین کو توڑنے کے لیے امریکہ نے مغربی اتحادیوں کو ملا کے نیٹو نام کا فوجی اتحاد بنایا تھا ویسے ھی اب ابھرتے ھوئے چین کو روکنے کے لیے امریکا ایشیا کے اندر نیا نیٹو بنانے کی کوششین کر رہا ہے۔ فلحال اس نئے ایشین نیٹو مین چار ملک ھین جن مین انڈیا، آسٹریلیا، جپان اور امریکا خود شامل ھین اور اس کو کواڈ گروپ کا نام دیا گیا ہے۔
ابھی تک تو امریکہ کا یہ بیان سامنے آتا رہا ہے کہ یہ کوئی فوجی اتحاد نہین البتہ چین برملا کہتا رہتا ہے کہ یہ فوجی اتحاد ھی ہیں اور امریکا اس کو مستقبل قریب مین بڑھا کے اس کے اندر کئی اور ملک بھی شامل کرنا چاھتا ہے اپنی انڈو پیسفک اسٹریٹجی کے تحت لیکن مقصد ایک ہی ہے کہ چائنہ کو اس گروپنگ کو استعمال کرتے ھوئے ابھرنے سے روکنا ہے۔ یہ نیا ایشین نیٹو امریکا کے لیے اس لیے بھی ضروری ہے کیون کہ موجودہ جو علاقائی آرڈر ہے وہ چین کے حق مین ہے سواء انڈیا کے خطے کے اکثر ممالک چین کے ساتھ بھتر تعلقات رکھے ھوے ھین لھاذا وہ چین کے خلاف جانے کو تیار نہین۔
ایشین نیٹو کے اندر جو سب سے اھم ملک امریکا شامل کرنا چاھتا ہے وہ چین کا ھی قریبی اتحادی پاکستان ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ ساؤتھ چائنہ سی کے اندر جا بجا امریکی اڈے موجود ھین اس کے علاوہ اسٹریٹ آف ملانا جھان سے اکثر چائنیز انرجی اور تجارتی جھاز گزرتے ھین یھان بھی امریکہ اور انڈیا کے اڈے موجود ھین۔ لیکن اس کے باوجود بھی امریکہ چائنہ کو یہ دھمکی نہین دے سکتا کہ آپکی تجارت اور انرجی سپلاء ھمارے زیرِ ت تصلط ہے کیون کہ چین کے پاس پاکستان کی صورت ایک چھوٹا اور آسان راستہ موجود ہے جسے چائنہ پاکستان ایکانامک کاریڈور کہا جاتا ہے۔ لھاذا جب تک پاکستان بھی امریکہ کے ساتھ چائنہ کو کنٹین کرنے کے لیے امریکہ کے ساتھ نہین مل جاتا تب تک امریکہ چائنہ پہ وہ اثر نہین ڈال سکتا جو وہ چاھتا ہے۔
البتہ اس بات کے امکانات نہ ھونے کے برابر ھین کہ پاکستان امریکہ کو چائنہ کے خلاف ایک حد سے زیادہ سپورٹ کریگا کیون کہ چائنہ اور پاکستان کے بیچ ایک مضبوط انٹرآپریبلٹی موجود ہے اسٹریٹجک معاملات مین ۔ کچھ اطلاعات یہ بھی آ رہی ھین پاکستانی میڈیا مین کہ پاکستان کے اندر عمران خان کی سرکار گرانے کے پیچھے تمام سیاسی جماعتون کا یون یکجا ھو جانا دراصل امریکی اشارے پہ ھی ہے امریکا وہان تختہ پلٹ کی سازش کر رہا ہے اپنی سرکار لانے کے لیے جن کے ذریعے وہ پھر پاکستان کے اندر اپنا اثر چائنہ کے مقابلے زیادہ مضبوط کرنا شاھ رہے ھین۔ البتہ اس بات کے چانسز کم ھین کہ عمران سرکار کے نہ ھونے سے امریکا کوئی اپنے مفادات حاصل کرکیگا کیون کہ پاکستان کی ڈیپ اسٹیٹ بھی چائنہ کے کافی قریب ہے۔ عسکری اعتبار سے بھی پاکستان کو چائنہ کہ پارٹنرشپ کی ھمیشہ سے ضرورت رہی ہے خاص طور پہ پاکستان کے تھریٹ نمبر ایک انڈیا کی ملٹری سپیریارٹی کو بیلنس کرنے کے لیے۔تو بات یھان صرف سیاسی سیٹ آپ کے اکھاڑ پچھاڑ کی نہین، چائنہ پاکستان تعلقات اس سے کافی آگے کی لیول کے ھین۔
پاکستان کے علاوہ اس وقت بنگلادیش او انڈونیشیا کے اوپر بھی امریکی دباؤ بڑھ رہا ہے میڈیا رپورٹس کے مطابق جس مین ان ممالک کو چائنہ سے اپنے روابط مختصر کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ لیکن یہ ممالک تجارتی اعتبار سے کافی قریبی تعلقات رکھتے ھین چائنہ سے اور بعض کے مضبوط دفائی تعلقات بھی ھین تو ان حقائق کو دیکھ کے مشکل نظر آ رہا ہے کہ امریکا کوئی ریجنل آرڈر یھان تبدیل کر پائے گا چائنہ کے خلاف ایشین نیٹو بنانے کے لیے۔
(The Blank Page Official)
Reach us at:
Youtube: https://www.youtube.com/TheBlankPageOfficial
Twitter: https://twitter.com/PageBlank
Facebook: https://www.facebook.com/TBPOfficial1/
Support us:
Patreon : https://www.patreon.com/theblankpageofficial
Comments
Post a Comment