Skip to main content

پاکستان کے اندر انڈین جاسوس اور مراٹھی فون کال

  کچھ سال پہلے، پاکستانی صوبے بلوچستان سے  انڈیا کی جانب ھونے والی ایک فون کال پاکستانی خفیہ ادارون کی جانب سے ٹریس کی جاتی ہے۔ اُس کال کی عجیب بات یہ تھی کہ اس    مین بلوچستان سے جو شخص بات کر رہا ہوتا ہے وہ مراٹھی زبان مین گفتگو کر رہا ھوتا۔ یہ بات دلچسپ اسلیے تھی کیون کہ پاکستان کے اندر نا کے برابر مراٹھی زبان کا استعمال ھوتا ہے اور خاص طور پہ بلوچستان کے صوبے مین تو مراٹھی برادری کا وجود ہی نہین۔ مراٹھی اصل مین انڈیا کے اندر خاص طور پہ مہاراشٹرا کے علاقے مین بولی جاتی ہے۔ اس کے بعد پاکستانی خفیہ ادارے اُس بندے تک پہنچ جاتے ھین جو مراٹھی مین بات کر رہا ھوتا ہے فون پہ بلوچستان سے انڈیا۔ اور جب تفتیش کرتے ھین تو پتہ چلتا ہے کہ وہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کا حاضر سروس آفیسر ھوتا ہے جو کہ نیوی مین کمانڈر بھی تھا۔ ان کا نام تو ویسے کمانڈر کلبھوشن تھا لیکن یہ ایک اور شناخت کے ساتھ ایران مین سنارا بن کے کام کر رہا تھا حسین مبارک پٹیل کے نام سے۔



اس کے بعد ھوتا یہ ہے کہ اس کو فوری طور پہ گرفتار نہین کیا جاتا بلکہ کافی عرصے تک اس کے تعاقب مین پاکستانی خفیہ ادارے لگے رہے یہ پتہ لگانے کے لیے کہ یہ کس سے ملتے ھین کون کون ان کے گروہ کے اندر شامل ہے پورا نیٹورک برسٹ کرنے کے چکر مین پاکستانی خفیہ ادار لگے رہے۔ جب ان کو بالآخر گرفتار کیا گیا تو ایک ساتھ ان کے پورے نیٹورک کو گرفتار کیا جاتا ہے پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق اور پاکستان یہ الزام لگاتا ہے انڈیا پہ کہ ان کے ذریعے تخریبکاری کا ایک بڑا نیٹورک بلوچستان اور کراچی کے اندر ایرانی سرزمین کو استعمال کرتے ھوے چلایا جا رہا تھا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر ان پاکستانی الزامات مین سچائی ہے جس کے انھون نے ویسے ثبوت بھی شیئر کر رکھے ھین م، تو کیا یہ صرف پاکستان کے لیے خطرے کی بات ہے؟ پاکستانی دفاعی تجزیہ نگاروں کے حساب سے پاکستان سے کہین زیادہ یہ ایران کے لیے خطرے کی بات ہے۔ وہ اسطرح کہ انڈیا اور اسرائیل کے بیچ ایک گھرا ملٹری رلیشن ہے بلکہ انڈیا اور اسرائیل کے بیچ ملٹری حوالے سے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ اور انٹیلیجنس شیئرنگ کے معاھدات بھی ہین اور اسرائیل ایران کے لیے تھریٹ نمبر ایک ہے۔ ایسے مین اسرائیل کے ٹاپ کے اتحادی انڈیا کا اسرائیل کے اندر ایک منظم جاسوسی نیٹورک کا کام کرنا بہت سے سوالات ایران کے لیے بھی کھڑے کر دیتا ہے کہ یھی معلوما جو بھارتی جاسوس انڈیا کے اندر بھیج رہا تھا ایران اور پاکستان کے حوالے سے یقینی طور پہ اسرائیل کے ساتھ بھی شیئر ھوئی ھونگی کیون کہ جیسا کہ اوپر ذکر آیا ہے کہ اسرائیل اور انڈیا کے درمیان انٹیلیجنس شیئرنگ کے معاھدات موجود ھین۔

لھاذا ایران کی طرف سے یہ ایک سنگین انٹیلیجنس فیلیور ھو سکتا ہے کہ ان کے ناک کے نیچے ایک منظم نیٹورک کام کرتا رہا اور وہ انجان رہے۔ 

یہ بھی یاد رہے کہ حالیہ کچھ سالون مین ایران کے نیوکلیئر پلانٹس کے اوپر سائبر حملے بھی ھوتے رھے ھین اسرائیل کی جانب سے اور اس بیچ یہ بات اھم ہے کہ جولائی دو ھزار بیس مین اسرائیل اور انڈیا کے بیچ بھی سائبر سکیورٹی کے میدان مین آپریشنل کولابریشن کا ایم او یو سائن  ھو چکا تھا۔ اور اس سے بھی پہلے اگر آہ چلے جائین تو انڈیا اور اسرائیل کے درمیان دو ھزار اٹھاتا مین بھی سائبر سکیورٹی کو آپریشن پہ انڈیا اور اسرائیل ایم او یو سائن کر چکے ھین۔ لھاذا اسرائیل کے انڈیا کے ساتھ ھر اس محاذ پئ معاھدات سائن ھو چکے ھین جن سے ایران کو شدید خطرہ محسوس ھوتا رہا ہے۔ 

یہ سارے حقائق نظر مین رکھ کھیپ صاف ھو جاتا ہے کہ انڈیا ایران کے لیے تیل اور گیس کی بڑی مارکیٹ تو بن سکتاہے  امریکی اجازت ملنے کے بعد لیکن انڈیا کے اسرائیل کیساتھ گھرے تعلقات اُس کو ایران کے ساتھ اسٹرٹیجک معاملات مین اَن فٹ کردیتے ھین۔   


(The Blank Page Official)

Reach us at:

Youtube:  https://www.youtube.com/TheBlankPageOfficial

Twitter:  https://twitter.com/PageBlank

Facebook: https://www.facebook.com/TBPOfficial1/


Support us: 

Patreon :  https://www.patreon.com/theblankpageofficial


Comments

Popular posts from this blog

Increase in Demand for Bangladeshi Flags in Pakistan Following Sheikh Hasina’s Regime Change

After the fall of the pro India regime in Bangladesh, there has been a significant increase in the demand for Bangladeshi flags in Pakistan. This surge in interest can be attributed to a variety of factors that have emerged in the political landscape of the region. The changing dynamics have led to a noticeable shift in how people in Pakistan are expressing their sentiments and affiliations. As a result, the Bangladeshi flag has become a symbol of solidarity and support inside Pakistan.

Poll: US Public Support for Israel Wanes as 68 Percent Call for Ceasefire

  TEHRAN (FNA)- Israel’s war on Gaza is upsetting many Americans who think it must follow growing demands for an immediate ceasefire, according to a new poll. The Reuters/Ipsos survey found only 32 percent of respondents said “the US should support Israel”. That is down from 41 percent from a poll conducted on October 12-13 – just days after the war broke out. About 68 percent of respondents said they agreed with the statement, “Israel should call a ceasefire and try to negotiate”. Some 39 percent supported the idea “the US should be a neutral mediator”, compared with 27 percent a month earlier. Only 4 percent of respondents said the United States should support Palestinians, while 15 percent said the US shouldn’t be involved at all in the war. While the US has been a significant Israeli ally, just 31 percent of respondents said they supported sending Israel weapons. The plunge in support...

US ‘Biggest Nuclear Threat’: China

  TEHRAN (Tasnim) – The United States poses the greatest danger to the world when it comes to the risks of a potential nuclear conflict, Chinese Defense Ministry spokesman Zhang Xiaogang told journalists on Friday. Beijing has accused Washington of making “irresponsible decisions” in attempts to maintain its hegemony, including through intimidating the international community with its nuclear arsenal, RT reported. The damning statement came in response to the Pentagon’s decision to upgrade US Forces Japan into a joint force headquarters under the command of a three-star officer reporting to the commander of the Indo-Pacific Command. The announcement was made by the US Defense Department in late July following the meeting of the American and Japanese defense and foreign policy chiefs. US Defense Secretary Llyod Austin hailed the development as “one of the strongest improvements in our military ties with Japan in 70 years” at that time. He also said that the two sides “held a separ...