بنگلادیش کے اندر فعال رہنے والی علیحدگی پسند تنظیموں مین سب سے بڑی تنظیم شانتی باھنی رہی ہے۔ یہ تنظیم ستر اسی اور نویسے کی دھائی مین کافی زیادہ فعال رہی اور یہ بنگلادیش کے چٹاگانگ ھِل ٹریکٹس کے علاقے کو الگ ملک کے طور پہ قائم کرنے کی کوشش کرتی رہے۔ اِس تنظیم کے اندر بنگلادیشی لوگ نہین تھے بلکہ چٹاگانگ ھِلٹریکٹس کے چکما اور دیگر قبائل تھے جو کہ بنیادی طور پہ بدھ مت کے پیروکار رہے ھین۔ پاکستان کے اندر لوگ مکتی باھنی کو جانتے ھین کہ یہ وہ تنظیم تھی جس نے بنگلادیش بنانے مین اھم رول پلے کیا لیکن شانتی باھنی کا ذکر شاید ہی کسی نے سنا ھو۔
شانتی باھنی اصل مین اندرا گاندھی کا ہی پراجیکٹ تھا۔ اندرا گاندھی نے بنگلادیش کے بننے کے کچھ ہی عرصے کے بعد یہ تنظیم بنوائی تھی چٹاگانگ ھل ٹریکٹس کو بنگلادیش سے الگ کروانے کے لیے۔ اس ساری کاروائی کا مقصد بھارتی ریاست مغربی بنگال مین موجود چِکن نیک راھداری جسے سِلیگُری کوریڈور بھی کہا جاتا ہےاِس کے اوپر سے بھارت کی ڈپینڈنس کو ختم کرنا تھا جو کہ بھارت کے جُگرافیے کی سب سے کمزور کڑی رہی ہے۔ بھارت کی نارتھ ایسٹ کی سات ریاستین جن کو سیون سسٹر اسٹیٹس بھی کہا جاتا ہے یہ ساری ریاستین اِس چند کلو میٹر چوڑے سِلیگُری کاریڈور سے باقی کے انڈیا سے جڑی ہین۔ اگر انڈیا سِلی گُری کاریڈور کھو دیتا ہے تو اس کے ساتھ وہ یہ سات ریاستین کھو دیگا وھان تک انڈیا کی کَنیکٹوٹی نہین ھونی۔ اور اس سلی گری راھداری کے بلکل اوپر بھارتی سکم کی ریاست ہے جس پہ چائنہ کا دعوای ہے کہ یہ اُنکی ریاست ہے جس پہ بھارت کا قبضہ ہے۔ یعنی اگر چین سِکم لے گیا تو سلی گری کے اوپر بھی اُس کا آنا طئہ بات ہے اور تب انڈیا کے لیے اپنی سیون سسٹر اسٹیٹس بچانا آسان ھوگا نہین۔
اب اس کمزور کڑی کا ایک ہی علاج بھارت کے دانشوروں کے نزدیک رہا ہے اور وہ ہے بنگلادیش کا چٹاگانگ والا بندرگاہ۔ کیون کہ یہ بندرگاہ چٹاگانگ ھل ٹریکٹس اے کنیکٹیکٹ ہے اور ھِل ٹریکٹس بارڈر ملتا ہے بھارت کی سات ریاستوں مین سے دو ریاستوں میزورام اور تریپورا کے ساتھ۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ اگر بھارت کو چٹاگانگ ھِلٹریکٹس مل گیا اور چٹاگانگ کا بندرگاہ مل گیا تو سِلیگُری راھداری والی اس کی جیوگرافیکل کمزوری ختم ھو سکتی ہے اور اس کے پاس اپنی اُن سات ریاستوں تک نقل و حمل کے لیے اضافی اور سستا الٹرنیٹ کنیکٹنگ راستہ موجود ھوگا۔ اِسی لیے اندرا گاندھی پہلے مرحلے مین چٹاگانگ ھِل ٹریکٹس کو الگ ملک اور پھر دوسرے مرحلے مین اسے بھارت کے ساتھ الحاق کرانے کی خواہشمند تھین۔ بلکل ویسے جیسے اِس اے پہلے بھارت سِکم ملک کو اپنے ساتھ مِلا چکا تھا اپنی خفیہ ایجنسی را کے ذریعے۔
البتہ ھوا کچھ اس طرح کے جب شانتی باھنی اپنی طاقت کے عروج پہ پھنچتی ہے تو اندرا گاندھی کی سرکار ختم ھو جاتی ہے اور نئی بھارتی سرکار اِس منصوبے مین دلچسپی نہین رکھتی۔ کافی عرصے بعد اندرا گاندھی دوبارہ وزیرِ اعظم بنتی ھین لیکن تب تک شانتی باھنی کافی کمزور ھو چکی ھوتی ہے۔ اس سے پہلے کہ اندرا گاندھی اس پ منصوبے پہ دوبارہ کام شروع کرتین ان کا قتل ھو جاتا ہے ملک کے اندر جاری خانہ جنگی مین اپنے سکھ باڈی گارڈ کے ھاتھون۔
اب دلچسپ بات یہ ہے کہ موجودہ بنگلادیشی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ جو کہ تاریخی طور پہ بھارت کے قریب سمجھی جاتی ھین انھون نے بھارت کو یہ آفر دی ہے کہ وہ اپنے نارتھ ایسٹ کی ریاستوں کے ساتھ جڑنے کے لیے بنگلادیش کا یہ بندرگاہ استعمال کر سکتے ھین۔ لیکن یھان دو مسائل ھین ایک تو یہ کہ اگر کبھی انڈیا چین جنگ ھوئی تو کیا بنگلادیش اُس دوران بھی اپنی بندرگاہ استعمال کرنے دیگا انڈیا کو چین کو ناراض کر کے؟ کیون کہ بھارت کی نارتھ ایسٹ کی ریاستین انڈیا چین جنگ مین یون بھی متاثر ھونگی کہ ان سات مین سے بھی ایک ریاست اروناچل پردیش پہ چین کا دعوی ہے کہ یہ ھماری مقبوضہ ریاست ہے۔ لھاذا ایک تو یھان مسئلہ ھون ہے بنگلادیش کو ۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ میانمار مین جاری خانہ جنگی کے دوران امریکہ اور بھارت وھان کی موجودہ فوجی سرکار کے خلاف جو گروہ ہے آنگ سان سوکی اور دیگر سویلین جماعتون کا ان کو سپورٹ کر رہا ہے اور ھتیار بھی سپلائی کر رہا ہے۔ ایسے مین ممکن ہے کہ انڈیا اور امریکا اس چٹاگانگ پورٹ کو اسلحہ لاجسٹکس سپلائی کرنے کے لیے استعمال کرین میانمار کے ان گروپس کو جنھین یہ سپورٹ کرتے ھین کیون کہ چٹاگانگ سے میانمار اور بھارت کی سات ریاستین بہت نزدیک ہین۔ لہاذا یہ دیکھنا اھم ھوگا کہ بھارت اب اس پیشکش کا جواب کس طرح دیتا ہے۔
(The Blank Page Official)
Reach us at:
Youtube: https://www.youtube.com/TheBlankPageOfficial
Twitter: https://twitter.com/PageBlank
Facebook: https://www.facebook.com/TBPOfficial1/
Support us:
Patreon : https://www.patreon.com/theblankpageofficial
Comments
Post a Comment