Skip to main content

کرنسی کب اور کیسے وجود مین آئی؟





 آپ جب کوئی بھی چیز مارکیٹ سے خریدتے ھین تو کوئی نہ کوئی کرنسی اس کے کیے استعمال کرتے ھین۔ مثال کے طور پہ انڈیا اور پاکستان کے لوگ اہنا اپنا روپیہ استعمال کرتے ھین بنگلادیشی لوگ ٹکہ استعمال کرتے ھین امریکی لوگ ڈالر استعمال کرتے ھین وغیرہ وغیرہ۔ معاشی لین دین مین کرنسی کا استعمال ھزارون سال سے ھوتا آ رہا ہے۔آج تک جو سب سے پرانی کرنسی بنی نوع انسان کی تاریخ مین ھمین ملتی ہے وہ میسوپوٹیما کی تھذیب سے ملتی ہے۔ جب اس تھذیب کے آثاروں کی دریافت ھوئی اور اس پہ رسرچ ھوئی تو پتہ چلا اُس دور کے لوگون کے ہاس ایک باضابطہ کرنسی تھی ، کئی اُس دور کے سکے بلکہ دریافت بھی ھوئے ھین کھنڈرات سے۔ یہ کوئی پانچ ھزار سال پرانی تھذیب تھی۔ اُس عظیم سلطنت کا رقبہ آج کے عراق شام کے کچھ علاقے ترکی کے کچھ علاقے ایران کے کچھ علاقے کویت یھان تک پھیلے ھوئے تھے۔ معلوم ھوتا ہے کہ انھون نے اپنی فوج کو تنخواہین دینے کے لیے یہ نظام متعارف کروایا تھا۔

 


میسوپوٹیما کے سکے کا نام  ”شیکل" تھا  ، یھان ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کے شیکل آج بھی کسی نا کسی صورت نہ صرف موجود ہے بلکہ  پانج ھزار سال بعد  بھی یہ سکۂ رائج الوقت ہے ایک ملک کے اندر۔ اسرائیل کی موجودہ کرنسی کو بھی شیکل کہتے ھی۔ انھون نے یہ کرنسی اسلیے منتخب کی کیون کہ انکے بقول ھزارون سال قبلِ مسیح مین بھی موجودہ ارضِ مقدصہ کا سکہ شیکل تھا۔  اِس کے علاوہ بھی دنیا کے اندر مختلف ادوار مین مختلف کرنسیز تاریخ دانون کو ملتی رہی ھین۔

سکے کی ابتدا سے قبل انسان کس طرح سے معاشی لین دین کرتا ھوگا ؟ یہ ایک اھم سوال ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ بارٹر سسٹم بنی نوع انسان کا ابتدائی طریقۂ ادائیگی ھوا کرتا تھا۔ جب انسان قبائل کی صورت آباد تھے تو ایک قبیلہ دوسرے قبیلے سے بارٹر سسٹم کے ذریعے تجارت کرتا تھا۔ گندم کے بدلے کپڑا لینا یا چاول کے بدلے گائے بھینس لینا یہ انسانون کا سب سے قدیم پیمینٹ سسٹم ھوا کرتا تھا۔ آج تک یہ فطری نظام ویسے دنیا کے کئی ملکون کے مابین موجود ہے۔ کیون کہ انسانی ضروریات پوری کرنے والے قدرتی مکینزم کی وجہ سے یہ آج بھی انسانون کے مابین قابلِ قبول طریقۂ تجارت ہے۔

جب بارٹر سسٹم تھا یا سونے چاندی کے سکون سے بنی کرنسی تھی تو تب مھنگا ئی یا انفلیشن کا کوئی نظریہ اُس طرح نہین تھا جس طرح آج ہے۔ آج انسانون کا وسیع حلقہ آپکو مھنگائی کا رونا روتے نظر آتا ہے لیکن تب مھنگائی کا تصور نہین تھا وسائل کی کمی زیادتی کا مسئلہ بحرحال ھوتا تھا۔ کیون کہ انکا نظامِ معیشت پیچیدہ نہین تھا۔ سونے کا ایک سکہ ایک بکری لینے کے لیے کافی تھا تو کافی تھا۔ قیمت ایک سے دو سکے تب ھوتی تھی جب بکری کی تعداد کم ھوجاتی تھی۔ سپلاء ڈیمانڈ کے آسان سے مکینزم پہ کرنسی کا ویلیو طئہ ھوتا تھا ۔ آج ایسا نہین آج سود کا ریٹ بھی مھنگائی کو اوپر نیچے کر رہا ھوتا ہے صرف سپلاء ڈیمانڈ کا کھیل نہین رہا۔

سکون کے بعد انسان نے پیپر کرنسی کاغذی نوٹوں کی دنیا مین قدم رکھا۔ مانا جاتا ہے کہ کاغذی نوٹ کی سب سے پہلے ابتدا چین مین ھوئی تھی۔ چین کے تانگ سلطنت کے دورِ حکومت مین یہ نئی چیز دنیا مین متعارف ھوئی۔  تاجر حضرات سکون کے بڑے بڑے بیگ اٹھا کے پھرنے کی بجائے حاکمِ وقت کی ضمانت پہ جاری ھونے والا کاغذ کا مستند ٹکرا اُنھی سکون کی مالیت کا لیکر سفر کیا کرتے تھے اور ھر بڑے شھر مین موجود  حکومتی بیت المال سے بوقتِ ضرورت سکون مین تبدیل کروا لیتے تھے۔ 

پھر  یورپ کا مشھور سیاح اور تاجر مارکو پولو جب چین آتا ہے تو وہ یہ نظام یھان دیکھ کے اسکو یورپ مین متعارف کرواتا ہے۔ بعد مین نیپولین نے بھی اس طرزِ معاشی لین دین کو کچھ حد تک اپنایا لیکن باضابطہ یورپ مین جس ادارے نے اس چیز کو پھیلایا وہ تھا بینک آف انگلینڈ۔ 

آج بھی دنیا کا سب سے زیادہ استعمال ھونے والا لین دین کا نظام یھی کاغذی کرنسی والا ہے لیکن اب پلاسٹک کی کرنسی بھی آگئی ہے جس کو کریڈٹ ڈیبٹ کارڈ کہتے ھین اور ان سے بھی آگے اب دنیا جون ہی چوتھے صنعتی انقلاب کی طرف بڑھ رہی ہے تو ڈجیٹل کرنسی باقی تمام کرنسیز کی جگہ لیتی جا رہی ہے اور آنے والا دور اِسی کرنسی کا ھوگا جب تک اس سے بھی بھتر کوئی اور نظامِ معاشی لین دین آکے اِسکو ریپلیس نہ کرلے۔


(The Blank Page Official)

Reach us at: 

Youtube:  https://www.youtube.com/TheBlankPageOfficial

Twitter:    https://twitter.com/PageBlank

Facebook: https://www.facebook.com/TBPOfficial1/

Patreon :  https://www.patreon.com/theblankpageofficial





Comments

Popular posts from this blog

WHY AMERICA WANTS BANGLADESH IN QUAD? WHAT IS THE GEOGRAPHICAL SIGNIFICANCE OF BANGLADESH?

  Amercia has been pressurising Bangladesh since long now to join US led anti china alliance that is called as QUAD anf which include America, Japan, Australia and Bangladesh's neighbor  India. Question under discussion here is that What is the geographical  significance  of Bangladesh and What it can offer to  the QUAD allaince if it is included in this group?  Follow us on The Blank Page Official on Facebook:   https://www.facebook.com/TBPOfficial1/ Twitter: https://twitter.com/pageblank Website: https://theblankpageofficial.blogspot.com/ Support us:  Patreon :   https://www.patreon.com/theblankpageofficial https://reticencevaliddecoction.com/y8481e0z?key=0ee2be2f5e34a58eed18b0b3d54c7ea7

ITS "DEAD END" FOR INDIAN FOREIGN RELATIONS - CREDIT GOES TO MODI LED BJP 'SARKAR'

Advertisement:  //lidsaich.net/4/6356527 India used to maintain fine balance in its foreign relations while dealing with America and Russia. However, since PM Modi took charge in 2014 a visible shift was observed in India’s foreign policy towards America and that traditional balance was compromised. During PM Modi’s tenure, India entered into three most significant military agreements with the Americans including BECA. Now this was senseless move from the BJP government because of the fact that the India is heavily dependent on Russia for military needs and Russia US are Arch Rivals. Which means India went with USA on strategic matters and at the same time, it kept relying on Russia to fulfill its military needs. So it was quite obvious that whenever there would be any dispute between the Russia and America, it would be hard for India to make any policy decision. This is exactly what has happened now during Ukraine Russia War where Russians are against Ukraine and US is with Ukra...

Demonstrators in DC Call for Ceasefire in Gaza

TEHRAN (Tasnim) – Pro-Palestinian protesters held a rally outside the Democratic National Committee (DNC) headquarters in Washington, DC, urging a ceasefire in Gaza.  US Capitol police officers have clashed with the non-violent protesters. The protest was organized by three advocacy groups and held in an area near the US Capitol in Washington on Wednesday night to urge lawmakers for a ceasefire in Palestine and an end to the brutal Israeli military campaign in the Gaza Strip. Several advocacy groups, including IfNotNow and Jewish Voice for Peace Action, claimed on X platform (formerly known as Twitter) that they were “assaulted.” “We were peacefully linking arms, singing, and calling for a ceasefire,” IfNotNow posted. “Then Capitol Police rushed in, threw us down the stairs, and pepper sprayed us.” The organizers rejected allegations that demonstrators were violent. Photos posted on social media showed protesters wearing black T-shirts stenciled with “Cease Fire Now...