جب دنیا یوکرائن روس جنگ اور اس کے نتیجے مین عالمی سطح پہ پیدا ھونے والے توانائی اور خوراک کے بحرانوں سے پریشان ہے، اس وقت بھی چین انڈیا سے اپنے تین علاقے لداخ سکم اور اروناچل پردیش واپس لینے کے لیے دن رات تیاری مین مصروف ہے جو کہ تاریخی اعتبار سے ھین تو چین کے ھی علاقے لیکن پھر انگریزوں نے اس پہ قبضہ کرلیا تھا اور انگریز سے پھر یہ علاقے ھندستان کی تقسیم مت وقت موجودہ انڈیا نے غیر قانونی طور پہ ھتھیالیے بلکل ویسے جیسے پاکستان کا کشمیر کا علاقہ بھارت نے زبردستی اپنے زیرِ تسلط کر دیا تھا۔ ویسے اگر اِس وقت بھی چائنہ اور انڈیا کے بیچ کوئی لڑائی ھوجائے تو جنگ کا نتیجہ چائنہ اپنے حق مین کرنے کی صلاحیت اب بھی رکھتا ہے لیکن چین کی تمام تر تیاریاں جنگ جو کم سے کم نقصان کے ساتھ جیتنے پہ ھین۔ چین اس مقصد پہ کام کر رہا ہے کہ جب بھی ان کا انڈیا سے ٹاکرا ھو ، ، چائنہ نہ صرف جیتے بلکہ بہت کم نقصان اُٹھا کے جیتے۔
چین کے بانی چیئرمین مائو کا ایک قول ہے کہ جب آسمان کے نیچے ھر طرف افراتفری ھو، وھی صورتحال بھترین ہے۔ اور اس وقت بھی اگر دیکھا جائے تو دنیا بھر مین ایک افراتفری ہے مختلف بحران ھین جنگین ھین ایسے مین چین انڈیا کے ساتھ مستقبل مین ھونے والی ممکنہ جنگ کی تیاری مین مصروف ہے۔ ھندستان کی فوج کے اعلی عہدیدار بھی اب اس چیز کا اقرار کرتے ھوئے نظر آ رہے ھین کہ چین کی تیاریان عروج پہ ھین اس حوالے سے، بھارت کے ایک بڑے اخبار دی ٹائمز آف انڈیا نے چند روز پہلے رپورٹ کیا ہے کہ:
“China constantly building LAC infra: Army commander”
یعنی بھارت سے ملحقہ انڈیا چائنہ “فرضی سرحد” پہ چین تیزی کے ساتھ انفرااسٹرکچر بنا رہا ہے۔ اِس رپورٹ مین دی ٹائمز آف انڈیا نے بھارتی فوج کے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ چین یھان اپنے جنگی جھاز اور ھیلیکاپٹرون کے لیے بڑی تعداد مین اڈے بنا رہا ہے۔ ایئرپورٹس بنا رہا ہے۔ ھاء ویز بنا رہا ہے اور تیز ترین انٹرنیٹ کنیکٹوٹی کے ساتھ بھترین مواصلاتی نظام بنا رہا ہے۔ یقینی طور پہ ان سارے منصوبون سے چائنہ کی فوج کو بہت زیادہ ایڈوانٹیج حاصل ھوگا لاجسٹک اور ٹیکنیکل سپورٹ انکو بھرپور طریقے سے حاصل رہے گی بھارتی فوج کے خلاف۔
عالمی میڈیا کے مطابق چین پہلے ھی ایک ھزار اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ بھارت سے لے چکا ہے حالانکہ بھارت نے سرکاری سطح پہ ان رپورٹس کو رد کیا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ جب کرونا کے اموات کو ھی بھارتی سرکار نے دس گنا کم کر کے بتایا ہے دنیا سے جھوٹ بولا ہے تاکہ بے جے پی اور نریندر مودی کی خراب گورننس اور نالائقی کی پردہ پوشی کی جا سکے تو ھزار اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ گنوانے کی تردید تو اُس کے مقابلے آسان کان ہے۔ بی بی سی نے چند روز پہلے رہورٹ کیا ہے کہ:
“Covid: World true Pandemic death toll reach 15 million -WHO
اور اس رپورٹ مین وہ کہتے ھین کہ
For India, di kontri record record 4.7 million covid deaths WHO tok- 10 times di official figures.
تو جب بی جے پی سرکار نے صرف اپنی نالائقی پہ پردہ ڈالنے کے لیےانسانی جانون کا ضیاع ہی جھوٹ بول کے چھپا دیا تھا تو لداخ کے بڑے علاقے کے گنوانے کا انکار کرنا کوئی بڑی بات ہے نہین ان کے لیے البتہ انڈیا کے لیے بڑا مسئلہ یہ بنا ہوا ہے کہ چین اپنا یہ مقبوضہ علاقہ واپس چھڑانے کے کیے مزید تیاریان کر رہا ہے۔
)
اب سوال یہ ہے کے چائنہ تو بھرپور تیاریان کر رہا ہے لیکن کیا انڈیا اپنے بچاؤ کے لیے تیار ہے؟ اس کا جواب ہے “نہین”۔ بھارتی فوج کے اپنے لوگ کہہ رہے ھین کہ ھمارے سامنے بے پناہ چیلنجر موجود ھین۔ دی ٹائمز آف انڈیا بھارتی فوج کے کمانڈر کے حوالے سے لکھ رہا ہے کہ انڈیا کے سامنے مشکل ٹیرین اور سخت موسم کے چیلنجز ھین جس وجہ سے انڈیا اُس رفتار سے چین کے مقابلے انفرااسٹرکچر نہین بنا لا رہا جس رفتار سے بنانا چاھیے۔ اوپر ذکر کی گئی دی ٹائمز آف انڈیا کی اِسی رپورٹ مین بھارتی فوج کا کمانڈر کہہ رہا ہے کہ:
“Our ability to create infrastructure at the desired pace of construction is hit hard by weather, we like to complete in certain timeframe but because of weather & terrain we can’t do so. When one compares the terrain on both sides of the LAC, the northern side on Tibet is a huge rolling plateau and on our side we have difficult mountains of unstable Himalayas and thick jungles, we also have mutually exclusive valleys and because of these connectivity is a big problem.”
ان حقائق سے صاف ظاھر ہے کہ انڈیا کافی پیچھے ہے چین سے جھان تک لاجسٹک اور تکنیکی سپورٹ کے بات ہے ان علاقون کے اندر لھاذا مقابلے کے وقت چین کی فوجی برتری کے علاوہ یہ فائدہ بھی چین کو حاصل رہے گا جس سے بھارت کے لیے مشکلات بڑھین گی مزید۔
(The Blank Page Official)
Reach us at:
Youtube: https://www.youtube.com/TheBlankPageOfficial
Twitter: https://twitter.com/PageBlank
Facebook: https://www.facebook.com/TBPOfficial1/
Support us:
Comments
Post a Comment