اسلام کی آخری اور سب سے مقدس کتاب قرآنِ مجید کی ایک آیت ہے سورۂ البقرا مین جس مین اللہ فرماتا ہے کہ “اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ مین زمین مین ایک خلیفہ بنانے والا ھون، انھون نے عرض کیا کیا تو زمین مین کسی ایسے کو مقرر کرنے والا ہے جو اس کے نظام کو بگاڑ دے اور خون بھاتا پھرے گا؟ تمہاری تعریف کے ساتھ تسبیح اور تقدیس تو ھم کر ھی رھے ھین۔ اللہ نے فرمایا مین وہ باتین جانتا ھون جو تم نہین جانتے”۔
پھر اللہ نےاُس انسان کو بنایا جو اٹھتا ہے تو اشرف المخلوقات تمام مخلوق بشمول فرشتوں سے بھی آگے ھو جاتا ہے اور جب گرتا ہے تو جانور سے بھی بد تر ھو کے ابلیس کی صف مین شامل ھو جاتا ہے۔ یہ پروردگار کے تخلیق کردہ وہ راز ھین جن کا علم اُسکے سوا کسی کو نہین۔ گذشتہ بیس سال مین دنیا کے اندر وار آن ٹیرر شروع ھونے سے اب تک دس لاکھ سے بھی زیادہ انسان مارے جا چکے ھین جن مین سے بھاری اکثریت مسلمانون کی ہے۔ یہ کشت و خون ان ممالک مین زیادہ ھوا جھان امریکی افواج تھی یا جن کے ہڑوس مین امریکی افواج آ کے بیٹھی تھین۔
پہلے جنگین تلواروں اور تیرون سے ھوتی تھین پھر بندوقوں اور بارود سے ھونے لگین اور اب مشینز اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے لیس ھتھیارون سے ھونے لگی ھین اور نیوکلیئر بم جیسا خوفناک ھتھیار بھی انسان بنا چکا ہے۔ اب تک صرف دو شھرون کے اوپر یہ ھتھیار پھینکا گیا ہے انسانی تاریخ مین اور اس واقعے مین دو لاکھ سے زائد افراد فوری طور پہ لقمہ ء اجل بنے تھے۔ ایک محطاط اندازے کے مطابق اب تک دو ھزار نیوکلیئر بم انسان ٹیسٹ کر چکا ہے۔ جن مین سے ایک ھزار آٹھ سو صرف امریکا اور سویت یونین نے کیے ھین- یہ وہ ظلم ہے جو اس زمین نے دیکھ رکھے ھین، انسانوں کے خالق نے انسانوں کو زمین پہ فساد پھیلانے سے منع کر رکھا ہے لیکن دو حصون مین بڑی انسانیت کا ایک حصہ فساد پھیلانے مین مگن ہے تو دوسرا حصہ اُس فساد کو روکنے مین مگن ہے۔ اور افسوس کا مقام تب آتا ہے جب وہ فسادی اپنے فساد کو جسٹیفاء کرتے ھوئے کہتے ھین کہ یہ فساد نہین اصلاح ہے جو ھم کر رہے ھین۔ جیسے کہ قرآن پاک مین بھی انسانو ن کا خالق ایسے انسانوں سے مخاطب ھو کے فرما رہا ہے کہ “اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین مین فساد نہ کرو تو کہتے ھین ھم تو صرف اصلاح کرنے والے ھین۔ سن لو بیشک یھی لوگ فساد پھیلانے والے ھین مگر انہیں اس کا شعور نہین”۔
سولہ جولائی انیس سو پینتالیس کو نیو میکسیکو کے ایک دور دراز ویران سحرا کے اندر اُس روز ایک ھل ل محسوس کی گئی، نہ جانے کیون فضا اداس تھی گویا کہ کچھ ایسا ھونے والا ھو جس سے انسانیت کانپ آٹھنی ھو۔ اور ایسا حقیقتاً اُس روز اُس ویران بیابان مین ھونے والا تھا جس سے انسانیت کے پر خطے اٗڑنے والے تھے کیون کہ کچھ انسانوں کی جانب سے وھان دنیا کا پہلا نیوکلیئر بم ٹیسٹ کیا گیاتھا۔اُس ٹیسٹ کو تاریخ ٹرنٹی کے نام سے یاد کرتی ہے۔ جس شخص نے نیوکلیئر بم بنایا اُس کا نام تھا رابرٹ اوہنھیمرجب پہلی بار یہ دھماکے ھوئے تو آئٹم بم کے خالق رابرٹ اوپنھیمر کی آنکھین حیرت سے پھٹی کی پھٹی رہ گئین اور عینی شاہدین نے بعد مین مختلف جگھون پہ بیان کیا کہ ایسا محسوس ھونے لگا ٹیسٹس کے وقت کےجیسے کے اس کے حواس خطا ھو چکے ھون اور حیرت سے اُسنے ھندو مذھبی کتاب بھگوت گیتا کے یہ شلوک پڑھنا شروع کیے جس مین بھگوت گیتا کے مطابق وِشنو کہتا ہے کہ اب مین موت بن چکا ھون ، دنیاؤن کو مٹا دینے والا۔
اس کے بعد انسانیت یہ موت حاصل کرنے کے لیےلپک پڑتی ہے۔ایک کے بعد ایک ملک یہ مہلک ھتھیار بنانے کی دوڑ مین شامل ھو گئے اور اس وقت انسانون کے ہاس یہ ھتھیار اتنے زیادہ ھوچُکے ھین کہ اس سے دنیا کو کئی بار تباھ کیا جا سکتا ہے۔
ایسے مین انسانیت چیخ چیخ کے پوچھ رھی ہےکہ کیا اس پاگل پن اور ھتھیارون کی دوڑ کی کوئی حد بھی ہے؟
(The Blank Page Official)
Reach us at:
Youtube: https://www.youtube.com/TheBlankPageOfficial
Twitter: https://twitter.com/PageBlank
Facebook: https://www.facebook.com/TBPOfficial1/
Support us:
Patreon : https://www.patreon.com/theblankpageofficial
Comments
Post a Comment