تبت ویسے تو چین کا علاقہ ہے لیکن اِس کے اندر ایک بڑا علیحدگی پسند گروھ موجود ہے۔ یہ علیحدگی پسند گروھ تبت کو چائنہ سے الگ کر کے ایک آزاد ملک کی حیثیت دلانے کے لیے پچھلے کئی دھائیون سے کوشان ہے۔ اِس علیحدگی پسند گروہ کا روحِ روان دلائی لاما ہے۔دلائی لاما بدھ مت کے ایک فرقے کا روحانی پیشوا بھی ہے جن کے ماننے والے لاکھون کی تعداد مین تبت کے اندر بھی موجود ھین۔ فالحال تبت کے اِس علیحدگی پسند گروھ کی ایک جلاوطن حکومت ہے جو کہ چائنہ سے باھر رہ کر اِس علاقے کی چائنہ سے علیحدگی کے لیے کوششوں مین مصروف ہے اور یہ جلاوطن حکومت چائنہ کے بڑے پڑوسی انڈیا کے علاقے دھرم شالا مین موجود ہے-
یہ جلاوطن حکومت انڈیا کے اندر قائم کرانے مین امریکی خفیہ ادارے سی آء اے کا کلیدی کردار رہا ہے۔ ماضی مین چین اور سویت یونین قریبی اتحادی رہے ھین جبکہ امریکہ کے لیے سویت یونین دشمن نمبر ایک ھوا کرتا تھا اور دونوں کے درمیان ایک طویل سرد جنگ کی بھی تاریخ رہی ہے۔ اُن دنون مین امریکہ اور چین کے تعلقات کوئی زیادہ بہتر نہین تھے اور امریکہ اور اُس کے مغربی اتحادی چین کو ملک ہی تسلیم نہین کرتے تھے۔ اقوامِ متحدہ مین بھی وہ چین کی جگہ پہ تائیوان کو اصل چین تسلیم کر کے نمائندگی دیتے تھے۔ انھی دنون کی بات ہے کہ تبت کے اندر دلائی لاما کی سرپرستی مین امریکی تعاون سے ایک علیحدگی پسند تحریک چین مین شروع کی گئی تھی تبت کو الگ ملک بنانے کے لیے، اس سارے کھیل مین انڈیا مکمل طور پہ چائنہ کے خلاف اور امریکہ کے ساتھ کھڑا ھمین نظر آتا ہے تاریخ کے آئینے مین جس وجہ سے انڈیا چین تعلقات اس قدر خراب رہے کے تین مرتبہ کم از کم یہ دونون ملک جنگ بھی لڑے۔
لیکن پھر تاریخ اپنا رُخ بدلتی ہے اور سویت یونین اور چین کے مابین دوری پیدا ھوتی ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ھوئے امریکہ چین کے ساتھ تعلقات نارمل کرنے کی ایک کوشش کرتا ہے اور یہ کوشش چین کے بھترین دوست ملک پاکستان کے ذریعے امریکہ کرتا ہے۔ نتیجتاً چین اور امریکہ اپنے گلے شکوے ختم کردیتے ھین اور چائنہ سویت یونین کے اتحادی سے اپنی پوزیشن تبدیل کر کے نیوٹرل ھو جاتا ہے۔ بدلے مین امریکہ اُنھین اقوامِ متحدہ مین تائیوان کی جگہ پر چین کی نمائندگی دینے سمیت کئی اور اھم مطالبات پہ چائنہ کی سپورٹ کر دیتا ہے۔ اِن تاریخی اقدامات سے تبت کی علیحدگی پسند تحریک کی کمر ٹوٹ جاتی ہے اور یہ محض ایک مردہ گھوڑہ بن کے رہ جاتی ہے انڈیا کے اندر دھرم شالا مین۔
البتہ اب چونکہ امریکہ اور چین کے مابین خطرناک سرد جنگ کا آغاز دوبارہ ھو چکا ہے اسلیے غالب امکان ہے کہ انڈیا اور امریکہ دونون ایک بار پھر سے تبت کارڈ کھیلنے اور تبت کے اندر گڑ بڑ پیدا کرنے کی کوشش کرینگے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ آج چائنہ ساٹھ کی دھائی کا چائنہ نہین رہا آج کا چائنہ اگلے سوپر پاور کے روپ مین دیکھا جاتا ہے لھاذا میرا ذاتی خیال ہے موجودہ عالمی حالات کو سامنے رکھتے ھوئے کہ انڈیا اور امریکہ کو تبت کارڈ کوئی زیادہ فائدہ نہین دے گا۔
یہ بھی ممکن ہے کہ انڈیا کے لیے تبت کارڈ بہت بڑی غلطی ثابت ہو کیون کہ اِس وقت انڈیا اور چین کے بیج فوجی قوت کا فرق زمین آسمان کا ہے۔ چائنہ اپنا مقابلہ امریکا سے کرتا ہے انڈیا کو وہ اپنا بڑا حریف نہین سمجھتا۔ اور اگر چائنہ کو چھیڑا گیا اس طرح تو امریکہ تو سات سمندر دور بیٹھا ھوا ہے اور دو عالمی طاقتین شاید دو بدو لڑائی کی بجائے سرد جنگ ہی لڑین جس طرح ماضی مین امریکہ سوویت یونین لڑے تھے لیکن انڈیا تو چین کا پڑوسی ہے، ملٹری قوت کا گیپ بھی ہے اور سب سے بڑی بات دلائی لاما انڈیا مین ہے۔ یہ وہ عوامل ہین جس سے لگ یہی رہا ہے کہ انڈیا کا نقصان پھر اِس جنگ مین شدید ھو سکتا ہے۔ ساٹھ کی دھائی مین ھونے والی جنگون مین انڈیا نے چائنہ کے ھاتھون اپنا اکسائی چن کا حصہ کھویا اور اِس بار لداخ اور اروناچل پردیش کی ریاستین ھاتھ سے کِھسک سکتی ھین کیون کہ بقول چائنہ کے انڈیا کے نقشے مین موجود یہ دو علاقے بھی اُس کے تبت کا مقبوضہ حصہ ھین جو کہ آج نہین تو کل چین نے واپس لینے ھین۔
(The Blank Page Official)
Reach us at:
Youtube: https://www.youtube.com/TheBlankPageOfficial
Twitter: https://twitter.com/PageBlank
Facebook: https://www.facebook.com/TBPOfficial1/
Support us:
Patreon : https://www.patreon.com/theblankpageofficial
Comments
Post a Comment