امریکا اور چائنہ اس وقت دنیا کی دو بری قوتیں ھین۔ امریکا ایک تنزلی کی جانب مائل سوپر پاور مانا جا رہا ہے تو وہین چین کو اس وقت ایک اُبھرتی ھوئی قوت مانا جا رہا ہے۔اس وقت اِن دو بڑی قوتوں کے درمیان دنیا پہ اپنا اثر بڑھانے کی اسٹرگل جاری ہے۔ اور عالمی طاقتون کی اس رسہ کچھی کا اثر پھر دنیا کے کئی اور ملکون کے اوپر بھی اس وقت پڑ رہا ہے اور مانا یہ جا آرہا ہے کہ دنیا مین اب کولڈوار کا دوسرا حصہ شروع ھو چکا ہے۔ البتہ یہ یاد رہے کہ یہ جو نئی کولڈ وار شروع ھوئی ہے امریکا اور چین کے بیچ یہ پہلے والی کولڈ وار سے بلکل مختلف ہے جو کہ سویت یونین اور امریکا کے درمیان لڑی گئی۔
اس کولڈ وار کا ایک بڑا فوکس آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے میدان پہ ہے اور یہ وہ ایریا ہے نئے زمانے کی جنگون کی وہ ڈومین ہے جس مین بمشکل دو چار ملک ہی آگے نکلے ھوئے ھین جیسا کہ چین روس اور امریکا، باقی تمام دنیا ان سے کافی زیادہ پیچھے ہے اس میدان مین حالانکہ اب جنگون کی مین ڈومین ہی یہی ھوگی اگلے کچھ سال کے اندر اندر جنگون لڑنے کا انداز ہی دنیا مین بدلنے والا ہے۔ تو اب سوال یہ ہے کہ یہ ملک تو اس نئی ڈومین مین تیاری کر رہے ھین لیکن کولڈ وار کے اندر اتحادیوں کا بھی تو رول اھم ھوتا ہے، وہ کتنا تیار ھین ان نئے زمانے کی جنگون کا مقابلہ کرنے کے کیے؟ کیون کہ اگر چائنہ اور امریکہ کی اس نئی کولڈ وار کے اندر م دیگر ملکون کے سامنے پہلے والی کولڈ وار والی صورتحال بن گئی جس مین ان کو لازماً کوئی سائیڈ لینی پڑیگی تو اُس صورتحال مین وہ ملک جس بھی قوت کا ساتھ دین گے عین ممکن ہے کہ اُس کی مخالف قوت پھر جنگون کی اِن نئی ڈومینز کے اندر کاروائیاں کرے اِن ملکون کو ہریشرائیز کرنے کے لیے اور اپنے ساتھ ملانے کے کیے۔ مثال کے طور پہ کچھ ھفتے پہلے اسی مدعی پہ دنیا کے ایک بڑے نیوز آؤٹ لیٹ دی ڈپلومیٹ نے بھی ایک اسٹوری لکھی تھی کہ:
What does the US - China AI rivalry mean for south east Asia?
اس کے اندر انھون نے یہ نقاط آٹھایا ہوا ہے کہ عالمی طاقتون کے درمیان یہ جو مقابلہ جاری ہے اس مین دیگر ممالک ک مجبور ھو سکتے ھین مشکل فیصلے لینے کے لیے۔
جدید زمانے کی جنگون کے ایکسپرٹس کا ایسا ماننا ہے کہ سائبر حملے، سائبر اسپائنیج یہ تو ایک عام سی بات ھونے جا رہی ہے آنے والے دنون کے اندر اور ملکون کے بیکنگ سسٹمز اور فائنانشل سسٹمز خاص طور پئ ٹارگیٹ پہ ھونگے اس حوالے سے لیکن اس کے علاوہ جو توانائی کے جو سیکٹر ھین ان پہ بھی حملے ھو سکتے ھین ۔
ایشیا چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا مرکز ہے جس کے بل بوتے پے چائنہ اگلا سوپر پاور بننے کی کوشش بھی کر رہا ہے، اس بیلٹ اینڈ روڈز منصوبے مین ایک الگ سے حصہ ہے جسے ڈجیٹل سلک روڈ کہتے ھین اس کا ایک مرکزی ٹاسک یہ بھی رکھا گیا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈز منصوبے مین شامل ملکون کو دشمن ممالک کے اس طرح کے ڈجیٹل ٹیررزم، سائبر حملون سے بچایا جائے۔ یہ وہ انتظامات ھین جو چین کر رہا ہے اپنے اتحادیوں کے لیے البتہ امریکہ نے ابھی تک نہ اپنی اس طرح کی صلاحیتوں کا مظاھرہ کر کے دکھایا ہے نا ھی چائنہ کی طرح اپنے اتحادیوں کو اس طرح کے حملون سے بچانے کا اُسنے کوئی روڈ میپ تیار کیا ہے۔ اِس وقت دنیا یونی پولر نہین رہی باء پولر ھو چکی ہے۔ لھاذا اب دنیا کے دیگر ملکون کے لیے اپنے اپنے معاملات عالمی طاقتون کے ساتھ طئہ کرنا آسان نہین، کیون کہ آپشنز لمیٹڈ ھین اب بھی۔ ایسے مین وہی ملک اہنی آزاد فارن پالیسی برقرار رکھ سکتے ھین جو کم سے کم مناسب لیول کی صلاحیتیں رکھتے ھون ان نئے زمانے کی جنگی ڈومینز کے اندر ۔ اس سلسلے مین جیسے کے اوپر ذکر کیا ھم نے چائنہ کے بلانے کے ممالک کو تو اپنی صلاحیتیں بڑھانے مین مدد مل رہی ہے اس ڈومین مین آگے بڑھنے کے لیے لیکن امریکی اتحادی خاص طور پہ جو ایشیا مین ھین اُن کی صلاحیتوں پہ ایک سوالیہ نشان ضرور لگا ھوا ہے۔
(The Blank Page Official)
Reach us at:
Youtube: https://www.youtube.com/TheBlankPageOfficial
Twitter: https://twitter.com/PageBlank
Facebook: https://www.facebook.com/TBPOfficial1/
Support us:
Patreon : https://www.patreon.com/theblankpageofficial
Comments
Post a Comment