Skip to main content

Posts

Showing posts from March, 2022

امریکا پاکستان کو ایشین نیٹو مین لانا چاھتا ہے

 جس طرح سویت یونین کو توڑنے کے لیے امریکہ نے مغربی اتحادیوں کو ملا کے نیٹو نام کا فوجی اتحاد بنایا تھا ویسے ھی اب ابھرتے ھوئے چین کو روکنے کے لیے امریکا ایشیا کے اندر نیا نیٹو بنانے کی کوششین کر رہا ہے۔ فلحال اس نئے ایشین نیٹو مین چار ملک ھین جن مین انڈیا، آسٹریلیا، جپان اور امریکا خود شامل ھین اور اس کو کواڈ گروپ کا نام دیا گیا ہے۔ ابھی تک تو امریکہ کا یہ بیان سامنے آتا رہا ہے کہ یہ کوئی فوجی اتحاد نہین البتہ چین برملا کہتا رہتا ہے کہ یہ فوجی اتحاد ھی ہیں اور امریکا اس کو مستقبل قریب مین بڑھا کے اس کے اندر کئی اور ملک بھی شامل کرنا چاھتا ہے اپنی انڈو پیسفک اسٹریٹجی کے تحت لیکن مقصد ایک ہی ہے کہ چائنہ کو اس گروپنگ کو استعمال کرتے ھوئے ابھرنے سے روکنا ہے۔ یہ نیا ایشین نیٹو امریکا کے لیے اس لیے بھی ضروری ہے کیون کہ موجودہ جو علاقائی آرڈر ہے وہ چین کے حق مین ہے سواء انڈیا کے خطے کے اکثر ممالک چین کے ساتھ بھتر تعلقات رکھے ھوے ھین لھاذا وہ چین کے خلاف جانے کو تیار نہین۔  ایشین نیٹو کے اندر جو سب سے اھم ملک امریکا شامل کرنا چاھتا ہے وہ چین کا ھی قریبی اتحادی پاکستان ہے۔  اسکی وجہ یہ ہے کہ سا

یوکرائن روس جنگ کا مذھبی پہلو

یوکرائن والے کرائسز جب شروع ھوئے تھے تو پوری دنیا اِس کے جیوپولیٹیکل پہلو پہ بات کر رہی تھی۔ لیکن اس جنگ کا ایک مذھبی پہلو بھی ہے جس پہ کم لوگ بات کر رہے تھے۔یورپی یونین اور نیٹو اتحاد مین جو غالب ممالک ھین وہ اکثر کیتھولک عیسائیت کا نظریا رکھنے والے ممالک ھین۔ جب کے روس اور مشرقی یورپ کے اندر جو ممالک ھین جن مین سے بیشتر نیٹو اتحاد مین بھی نہین یہ سارے آرتھوڈوکس عیسائیت کا نظریا رکھنے والے ممالک ھین۔  اور یہ اھم بات ہے کہ کیتھولک عیسائیت اور آرتھوڈوکس عیسائیت کے درمیان صدیون سے ایک تضاد پایا جاتا رہا ہے۔   ارتھوڈوکس عیسائیت کے مذھبی پیشوائون کو ہتریاکس کہتے ھین اور پتریاکس کوئی ایک نہین ھوتا آرتھوڈوکس عیسائیت مین لیکن کیتھولک عیسائیت کا مذھبی پیشوا پوپ ھوتا ہے اور پوپ ایک ھی ھوتا ہے۔ روس کے اندر جو آرتھوڈوکس عیسائیت کے پتریاکس ھین وہ کھل کے اس جنگ مین روس کی حمایت کرتے نظر آئے کہ پیوٹن جو کچھ کر رہا ہے بلکل ٹھیک کر رہا ہے۔ یھان غور طلب بات یہ ہے کہ روس کی طرح یوکرائن بھی آرتھوڈوکس عیسائیت کا مرکز رہا ہے اور یوکرائن کا جو  مرکزی چرچ رہا ہے وہ ماسکو کے مرکزی چرچ کے نیچے رہا ہے تاریخی اع

ھندستان کے مغربی بنگال کی کہانی

 انیس سو سینتالیس مین، ھندستان کا معاشی مرکز آج کی طرح بمبئی نہین بلکہ مغربی بنگال ھوا کرتا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب کلکتہ انڈیا کے سب سے امیر شھرون مین سے ایک مانا جاتا تھا لیکن آج یہ ریاست انڈیا کی غریب ترین ریاستوں مین سے ایک ہے۔ سال انیس سو سینتالیس سے لیکر دو ھزار تک بھارت کی ایریج غربت کی شرح چھبیس اشاریہ سات فیصد رھی البتہ مغربی بنگال کی غربت کی شرح ستائیس فیصد رہی جو کہ باقی کے ھندستان سے زیادہ تھی۔  اس جا مطلب یہ ھوا کہ جو ریاست بھارت کی آزادی کے وقت سب سے امیر تھی وہ آزادی کے بعد منظم انداز سے نیچے لائی گئی معاشی اعتبار سے۔ اِسی عرصے کے دوران ممبئی جو کہ آج کل بھارت کا معاشی مرکز ہے اسکا اور گجرات کا صنعتی شعبہ بڑھتا رہا جس سے بظاہر نظر یھی آ رہا ہے کے مغربی بنگال سے صنعتیں گجرات اور بمبعی کی طرف منتقل کروائی جاتی رھین اس تمام عرصے کے دوران ۔ مغربی بنگال مین، وچ وھان کی موجودہ وزیرِاعلی ھین ممتا بینر جی صاحبہ  ان کے ابھرنے سے ایک رزسٹنس کی سیاست ضرور نظر آئی ہے جس مین مغربی بنگال اپنا جائز حق لینے کے لیے زیادہ فعال نظر آرہا ہے اور انکے وزیرِاعلی بننے کے بعد مغربی بنگال کی غربت ک

امریکا چائنہ سرد جنگ اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس

 امریکا اور چائنہ اس وقت دنیا کی دو بری قوتیں ھین۔ امریکا ایک تنزلی کی جانب مائل سوپر پاور مانا جا رہا ہے تو وہین چین کو اس وقت ایک اُبھرتی ھوئی قوت مانا جا رہا ہے۔اس وقت اِن دو بڑی قوتوں کے درمیان دنیا پہ اپنا اثر بڑھانے کی اسٹرگل جاری ہے۔ اور عالمی طاقتون کی اس رسہ کچھی کا اثر پھر دنیا کے کئی اور ملکون کے اوپر بھی اس وقت پڑ رہا ہے اور مانا یہ جا  آرہا ہے کہ دنیا مین اب  کولڈوار کا دوسرا حصہ شروع ھو چکا ہے۔ البتہ یہ یاد رہے کہ یہ جو نئی کولڈ وار شروع ھوئی ہے امریکا اور چین کے بیچ یہ پہلے والی کولڈ وار سے بلکل مختلف ہے جو کہ سویت یونین اور امریکا کے درمیان لڑی گئی۔  اس کولڈ وار کا ایک بڑا فوکس آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے میدان پہ ہے اور یہ وہ ایریا ہے نئے زمانے کی جنگون کی وہ ڈومین ہے جس مین بمشکل دو چار ملک ہی آگے نکلے ھوئے ھین جیسا کہ چین روس اور امریکا، باقی تمام دنیا ان سے کافی زیادہ پیچھے ہے اس میدان مین حالانکہ اب جنگون کی مین ڈومین ہی یہی ھوگی اگلے کچھ سال کے اندر اندر جنگون لڑنے کا انداز ہی دنیا مین بدلنے والا ہے۔  تو اب سوال یہ ہے کہ یہ ملک تو اس نئی ڈومین مین تیاری کر رہے ھین لیکن

پاکستان چین کے لیے اتنا اھم کیون ہے؟

 چین اور پاکستان کئی دھائیون سے قریبی تعلقات رکھتے آ رہے ھین۔ پاکستان اور چین  کے اندر مانا جاتا ہے کہ ان کی دوستی ھمالیا سے اونچی اور سمندروں سے گھری ہے۔ اور یہ حقیقت بھی ہے کہ تاریخ کے مختلف ادوار مین جب بھی پاکستان کو چائنہ کی یا چائنہ کو پاکستان کی ضرورت پڑی ہے دونون ملک  کبھی پیچھے نہین ھٹے۔ اس کا سب سے حالیہ مثال کووڈ کرائسز مین ھمین نظر آیا جب ہوتی دنیا ویکسینز کے حصول مین پریشان دکھ رہی تھی تب چائنہ کی طرف سے نہ صرف کروڑون کی تعداد مین ویکسینز پاکستان کو دی گئین بلکہ پاکستان کے اندر بھی چین کے اشتراک سے پاکستان اپنی ویکسین بھی تیار کرنے کے قابل ھوا اور اس مشکل ترین مرحلے کو بھتر طریقے سے کنٹرول کیا ، حلانکہ پاکستان کے پڑوس انڈیا مین ان کرائسز نے بڑی تباہی مچا رکھی تھی اُن دنون مین۔ اب یہ سوال زیرِ غور ہے یھان کہ آج کے دور مین ، موجودہ حالات مین جب چین کے لیے مانا جا رہا ہے کہ وہ دنیا کا اگلا سوپر پاور ہے م، تو ایسے مین پاکستان کے پاس وہ کیا چیز ہے جو چین کے لیے سب سے زیادہ ویلیو رکھتی ہے۔ اس سوال کا ایک جملے مین اگر آپ جواب پوچھین تو وہ ہے، پاکستان کی جیوگرافی یا محلِ وقوع۔  پا

ھندستان کے اندر موجود ذات پات کی تقسیم کی شروعات کیسے ھوئی؟

ھندستان کے اندر دو بڑے اور ایک دوسرے سے یکسر مختلف آبادی کے بلاک ھین جن کا رہن سہن کھانا پینا اٹھنا بیٹھنا ریتی رواج حتہ کے عبادات کے طور طریقے بھی مختلف ھین۔ ان دو گروپس کی نہ صرف ظاہری شکل و صورت  رنگ نسل ایک دوسرے سے مختلف ہے بلکہ جدید سائنسی تحقیق کے مطابق انکا ڈی این اے بھی مختلف ہے۔ ان دو مین سے ایک گروہ کو عام طور پہ ساؤتھ انڈین اور دوسرے کو نارتھ انڈین کہتے ھین۔ انڈیا کے اندر نارتھ ساؤتھ کی یہ تفریق صدیان پرانی ہے۔ مؤرخین کے مطابق ساؤتھ انڈینز اس خطے کے اصل باشندے رہے ھین جو کہ ھزارون سال سے موجودہ انڈیا کے علاقون مین رھتے آئے ھین اور یہ عام طور پہ ڈراوڈین نسل کی قومین مانی جاتی ھین۔ اسوقت ڈراوڈینز انڈیا کے وسطی اور  جنوبی علاقون مین رھتے ھین۔ اھم جو ڈراوڈین نسل کے لوگون کی ھندستانی ریاستین ھین ان مین کیرالہ ، تامل ناڈو اور کرناٹکہ سرِفہرست ہین۔ انکی زبانوں کی بناوٹ بھی نارتھ یعنی شمالی انڈیا کی زبانوں سے یکسر مختلف ھین۔  اس وقت بھارت کے اندر ڈراوڈین زبانیں بولنے والون کی تعداد لگ بھگ ساڑھے چوبیس کروڑ ہے۔دوسرے طرف ھندستان کے شمال مین رھنے والے اکثر لوگ آریا نسل سے تعلق رکھتے ھی

انڈیا چائنہ جنگ کے وقت روسی ھتھیارون کا کردار اھم ھوگا

  امریکہ چائنہ کولڈ وار کے اندر ڈیٹا کی اھمیت روایتی ھتھیارون سے زیادہ ھو چکی ہے۔ سائبر سکیورٹی اب اس سطح پہ پہنچ چکی ہے ارتقائی مراحل طئہ کرتے ھوئے کہ جنگ کا پانسا پلٹنے کے لیے اب سب سے اھم بات یہ بن چکی ہے کہ کس فورس کے پاس کتنی ڈیٹا ہے اور وہ اس کو کس طرح استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ آج کے دور مین ڈیٹا ایک کموڈٹی بن چکا ہے اور عالمی طاقتون کی سکیورٹی اسٹیبلشمینٹس کے درمیان مقابلہ ھی اسی بات پہ ھو رہا ہے کہ کس کے پاس کتنا ڈیٹا موجود ہے اور پھر یہ ڈیٹا آرٹیفیشل انٹیلیجنس ، مشین لرننگ سے لے کر سائبر اور الیکٹرانکس وارفیئر تک ھر جگہ استعمال ھو رہا ھوتا ہے۔ اب ایسے مین انڈیا کا جو حریف نمبر ایک ہے چائنہ  یہ تو دنیا کے اندر سب سے طاقتور فورس تصور کیے جاتے ہین جنگون کی ان نئی ڈومینز مین لیکن انڈیا کے لیے مسئلہ یہ ہے کہ جس ملک کی وہ ھیلپ لے کر چین سے لڑنی کی کوشش کر رہے تھے یعنی روس ، اس کے چائنہ کے ساتھ انتہائی مظبوط سیاسی معاشی اور دفائی تعلقات ھین۔ اور ان کے بیچ ایک گھری فوجی انٹرآاپریبلٹی موجود ہے کیون کہ یہ دونون ملک امریکہ کو خم اپنے وجود کے لیے خطرہ سمجھتے ھین۔ لھاذا اسی قریبی دف

Vote of no confidence against Pakistan’s Imran Khan - Will it be successfull?

Days after Imran Khan’s Moscow visit, massive political crisis took Pakistan into its embrace, which has raised the eyebrows of many analysts in this region. Some of them are of the view that perhaps US is behind all this political turmoil to change Pakistan's pro Russia - pro China Imran Khan Government.        Almost all opposition parties have united against Imran khan on single agenda that is to remove him from the post of the Prime Minister and for that purpose, a vote of no confidence has been moved to the parliament of Pakistan, which means according to the constitution, Imran Khan must prove his government’s majority in Pakistani parliament. Effectively the support of 172 members of parliament is required out of 342 members to form government  or  to prove the majority. Now the problem for Imran Khan is that he is running a coalition government. Imran Khan’s Tehreek e Insaf party has only 155 seats in the National Assembly and as mentioned above, in order to form

انڈیا کے سامنے موجود سفارتی چیلنجر

دو ھزار چودہ کے انتخابات کے بعد انڈیا کے اندر بی جے پی کی سرکار آنے بعد جو وھان ایک اکھاڑ پچھاڑ کا عمل شروع ھوا ہے اسنے انڈیا کے اندر جو ایک روایتی بین المذاھب ھم آھنگی تھی م، اُسکو تو سبوتاز کیا ہی ہے ساتھ ہی ساتھ ھندتوا کے نظریے پہ قائم اس سرکار نے انڈیا کے خارجی معاملات پہ بھی منفی  اثر ڈالا ہے۔ دو ھزار چودہ تک جب انڈیا کے اندر لمبا عرصہ کانگریس کے سرکار تھی تو کانگریس پارٹی کے امورِ خارجہ کا یہ کمال رہا کہ انھون نے ایک ھی وقت مین چائنہ اور پاکستان کو بھی کچھ یون مینیج کیے رکھا کے یہ  دو محاذ انڈیا کے لیے کبھی مشترکہ محاذ نہین بن ہایا ساتھ ھی انھون نے امریکہ اور روس کو بھی زبردست طریقے سے مینیج کیے رکھا۔ وہ کبھی بھی امریکہ کے ساتھ ان معاملات مین آگے نہین بڑھے جو کہ روس کے لیے حساس تھے۔ اس دور تک انڈیا کے اندر امورِ خارجہ اور ملک کے داخلی معاملات دو الگ الگ مدعی رہے البتہ  مودی سرکار کے آنے کے بعد ھر چیز کی طرح انڈیا کے انورِ خارجہ کو بھی ھندستان کے اندرونی سیاست کے تناظر مین دیکھا جانے لگا ۔ اس وجہ سے مودی صاحب نے ھر وہ کام کیا اپنی فارن پالیسی کے اندر جس سے انکو ھندستان کے اندر پھر

نیپال اور پاکستان کے اندر تختہ پلٹ کی امریکی سازش

امریکہ اور چائنہ کے بیچ ایک باضابطہ کولڈ وار چھڑ چکی ہے ، دونون قوتیں اس وقت اپنا اپنا ورلڈ آرڈر لانے کے لیے کوششیں کرتی ھوئی نظر بھی آ رھی ھین جس وجہ سے دنیا کے کئی ملکون کے اندر ایک انار کی اور ہیجان کی سی صورتحال ہے۔ امریکہ کسی صورت یہ نہین چاھتا کہ دنیا کے اندر چائنہ ڈومینیٹڈ نظام امریکی ورلڈ آرڈر کو ریپلیس کر پائے۔ اسی کشمکش کے ایک جھلک پاکستان کے اندر بھی غالباً نظر آ رھی ہے اور عالمی طاقتین اس وقت وھان مکمل طور پہ فعال ھین جس وجہ سے ایک سیاسی ہیجان وھان اس وقت برپا ہے۔ اپوزیشن کی ساری جماعتیں اس وقت عمران خان کی سرکار کو گھر بھیجنے کے لیے ایک نکتے پہ جمع ھو چکی ھین۔ کیا مولوی کیا لبرل ساری ھی حزبِ اختلاف کی جماعتیں اپنی سیاسی وابستگی نظریات اصول بالائے طاق رکھ کے صرف اس مدعی پہ اکٹھی ھو گئی ھین اچانک سے کہ عمران خان سے ھم نے استعیفا لینا ہے۔ لیکن کیا وہ ایسا کر پائین گے؟     عمران خان نے اپنے ستائیس مارچ والے جلسے مین یہ بڑا انکشاف کر ڈالا ہے کہ عالمی قوتیں ان کی سرکار کو تبدیل کر کے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو نئے رخ مین لانے کی کوشش کر رھی ھین۔  اب یھان سوال یہ ہے کہ اگر ان الز

مودی کا ھندتوا نظریہ اور انڈیا کے فارن رلیشنز

مودی صاحب کو اقتدار مین آئے ھوئے سات سال ھو چکے ھین آٹھواں سال چل رہاہے، لیکن آج تک ان کی اکثر تقاریر مین  کانگریس اور نہرو کا زکر آپکو لازمقً نظر آتا ہے۔ بی جے پی کی ھر بیڈگورننس کو اور ناکامی کو وہ نہرو صاحب اور کانگریس سے جوڑتے ھوئے نظر آتے ھین۔     بی جے پی کی ھندتوا کی پالیسیز اب انڈیا کے فارن رلیشنز کو بھی متاثر کرتی ھوئی نظر آ رھی ھین۔ چند روز قبل سنگاپور کےوزیرِاعظم نے اپنی پارلیامینٹ مین کھڑے ھو کر نھرو صاحب کے حق مین بات کی ہے اور انڈیا کے موجودہ سیاسی ڈھانچے پہ تبصرہ کرتے ھوئے کہا کہ انڈیا کی موجودہ پارلیامینٹ کے اندر بے شمار ایسے لوگ آ گئے ھین جن کا کرمنل ریکارڈ ہے۔ اس پہ بی جے پی کے حلقوں مین غم و غصہ پایا جاتا ہے کہ سنگاپور کی سیاسی شخصیات اس طرح ھماری سیاست ملک تبصرہ کیون کر رھی ھین حالانکہ یہ بات طئہ ہے کہ اگر سنگاپور کے وزیرِاعظم موجودہ انڈین سازی سسٹ کی تعریف کرتے تو شاید اب تک ھیرو بن جکے ھوتے انڈیا کے اندر انتھاپسند نظریات کی حامل سیاسی جماعتون کے نزدیک۔  سنگاپور کے علاوہ چند روز قبل ایک اھم پیشرفت یہ بھی ھوئی ہے کہ کویت کے اندر کچھ طاقتور سیاستدانوں نے تحریری طور پ

WHAT WILL HAPPEN IF WE STOP SLEEPING?

There are wars going on in many parts  of the world from  Middle east to Ukraine. Amid such scary situations it is important to manage your stress level  and for that sufficient amount of sleep is important but have you ever imagined, what if you stop sleeping forever?  What will be its impact on your body? How long can you stay awake? Is it even possible to work continuously without sleep? At which stage your body wrinkles could become more visible and why your skin could become yellowish due to lack of sleep? Find out here :     (The Blank Page Official) Reach us at: Youtube:  https://www.youtube.com/TheBlankPageOfficial Twitter:    https://twitter.com/PageBlank Facebook: https://www.facebook.com/TBPOfficial1/ Support us:  Patreon :   https://www.patreon.com/theblankpageofficial

ITS "DEAD END" FOR INDIAN FOREIGN RELATIONS - CREDIT GOES TO MODI LED BJP 'SARKAR'

Advertisement:  //lidsaich.net/4/6356527 India used to maintain fine balance in its foreign relations while dealing with America and Russia. However, since PM Modi took charge in 2014 a visible shift was observed in India’s foreign policy towards America and that traditional balance was compromised. During PM Modi’s tenure, India entered into three most significant military agreements with the Americans including BECA. Now this was senseless move from the BJP government because of the fact that the India is heavily dependent on Russia for military needs and Russia US are Arch Rivals. Which means India went with USA on strategic matters and at the same time, it kept relying on Russia to fulfill its military needs. So it was quite obvious that whenever there would be any dispute between the Russia and America, it would be hard for India to make any policy decision. This is exactly what has happened now during Ukraine Russia War where Russians are against Ukraine and US is with Ukraine.

Popular posts from this blog

Poll: US Public Support for Israel Wanes as 68 Percent Call for Ceasefire

  TEHRAN (FNA)- Israel’s war on Gaza is upsetting many Americans who think it must follow growing demands for an immediate ceasefire, according to a new poll. The Reuters/Ipsos survey found only 32 percent of respondents said “the US should support Israel”. That is down from 41 percent from a poll conducted on October 12-13 – just days after the war broke out. About 68 percent of respondents said they agreed with the statement, “Israel should call a ceasefire and try to negotiate”. Some 39 percent supported the idea “the US should be a neutral mediator”, compared with 27 percent a month earlier. Only 4 percent of respondents said the United States should support Palestinians, while 15 percent said the US shouldn’t be involved at all in the war. While the US has been a significant Israeli ally, just 31 percent of respondents said they supported sending Israel weapons. The plunge in support fol

Increase in Demand for Bangladeshi Flags in Pakistan Following Sheikh Hasina’s Regime Change

After the fall of the pro India regime in Bangladesh, there has been a significant increase in the demand for Bangladeshi flags in Pakistan. This surge in interest can be attributed to a variety of factors that have emerged in the political landscape of the region. The changing dynamics have led to a noticeable shift in how people in Pakistan are expressing their sentiments and affiliations. As a result, the Bangladeshi flag has become a symbol of solidarity and support inside Pakistan.

US ‘Biggest Nuclear Threat’: China

  TEHRAN (Tasnim) – The United States poses the greatest danger to the world when it comes to the risks of a potential nuclear conflict, Chinese Defense Ministry spokesman Zhang Xiaogang told journalists on Friday. Beijing has accused Washington of making “irresponsible decisions” in attempts to maintain its hegemony, including through intimidating the international community with its nuclear arsenal, RT reported. The damning statement came in response to the Pentagon’s decision to upgrade US Forces Japan into a joint force headquarters under the command of a three-star officer reporting to the commander of the Indo-Pacific Command. The announcement was made by the US Defense Department in late July following the meeting of the American and Japanese defense and foreign policy chiefs. US Defense Secretary Llyod Austin hailed the development as “one of the strongest improvements in our military ties with Japan in 70 years” at that time. He also said that the two sides “held a separate